کیا ایران اور اسرائیل کی جنگ پوری دنیا کے لیے خطرہ بن سکتی ہے

اب خطے کے حالات پر نظر دوڑائیں تو مسلم ممالک نے او ائی سی کا اجلاس بلایا تھا اس میں حوسی باغیوں کو دہشت گرد تنظیم سے نکال دیا ہے اب یہ نکالنے کے پیچھے کون سی سازش ہو سکتی ہے یہ کوئی بھی نہیں جانتا لیکن تجزیے کے لحاظ سے اگر بات کریں تو اسلامی ممالک سیدھا سیدھا ایران کا ساتھ دینے کے لیے تیار ہیں کیونکہ جس تنظیم کو ابھی اس بلیک لسٹ سے نکالا ہے اس کا مطلب بھی صاف ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف جنگ ضرور لڑیں گے اب راستے میں جتنے بھی اسلامی ممالک اتے ہیں وہ ہر صورت یہ نہیں چاہیں گے کہ جنگ ان کے ملکوں کے اندر لڑی جائے ہر ملک اپنے بارڈر کو محفوظ بنائے گا فضا کے اندر جنگ لڑنا مشکل ہوتی ہے اس لیے زمینی راستے ہر ایک بند کر رہا ہے اسلامی ریاستیں زمینی راستے بظاہر تو بند کر رہی ہیں لیکن جتنا بھی زیادہ اسلحہ اور بارود ہے وہ ایران کا اسرائیل کے بارڈروں تک پہنچ چکا ہے اور بھی پہنچایا جا رہا ہے جس طرح کا خطرناک مسئلہ بن چکا ہے اس سے یوں لگتا ہے کہ یہ جنگ خطے میں بہت بڑی تباہی کا باعث بنے گی تو وہ ایٹمی ممالک اپس میں ٹکرائیں گے تو کیا بچے گا یہ سب جانتے ہیں ادھر روس بھی یہ تیاری میں ہے کہ امریکہ اسرائیل کا بھرپور ساتھ دے اور ہم ایران کے ساتھ مل کر امریکہ کو بست و نابود کریں چائنہ بھی خفیہ طور پر وہ اپنی پوری سپورٹ ایران کو کر رہا ہے کہ ایشیا کے اندر امریکہ اپنی مداخلت بند کر دے اگر جنگ چھڑتی ہے تو یہ دوسرے ملکوں کی طرف بڑھے گی اور یہ جنگ اہستہ اہستہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی اس پر پوری دنیا کو سوچنا چاہیے اسماعیل ہانیہ کے قتل کے بعد پوری دنیا کو اسرائیل کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے تھا کہ یہ غلط کیا ہے لیکن اس کے برعکس یہ ہوا کہ اسرائیل کو سپورٹ کرنے والے ممالکوں کی تعداد بڑھنے لگ گئی اس سے نقصان انہی ملکوں کا زیادہ ہوگا جو اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں

اگر یہ جنگ شروع ہو جاتی ہے خدانخواستہ جو کہ بازار لگ بھی رہا ہے کہ یہ بہت بڑی جنگ میں تبدیل ہو جائے گی اس میں سب سے زیادہ نقصان عام لوگوں کا ہوگا جس کا اس جنگ سے کوئی واسطہ نہیں ہے جو جنگ لڑنا نہیں جانتے وہ بے گناہ مارے جائیں گے ان کا نقصان پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہوگا پوری دنیا کی معاشیت تباہ ہو جائے گی لوگ بے روزگار ہو جائیں گے بھوک بڑھ جائے گی بیماریاں کنٹرول سے باہر ہو جائیں گی ہر مسئلے کا حل جنگ نہیں ہوتا بعض دفعہ بیٹھ کر مذاکرات کرنے چاہیے اور مذاکرات سے بہت سی چیزیں حل ہو جاتی ہیں لیکن اس میں اسرائیل قدم بالکل نہیں بڑھا رہا جو بظاہر خود جنگ کی طرف جا کر پوری دنیا کو تباہ کرنا چاہتا ہے اس کا نقصان بہت بڑا ہوگا بھوک افلاس بیماریاں تنگ فساد ڈکیٹیاں چوری قتل عام یہ سب اتنا زیادہ ہو جائے گا کہ دنیا تیسری جنگ کی لپیٹ میں اجائے گی اور بہت زیادہ تعداد ماری جائے گی

اب بات کریں ٹیکنالوجی کے تو اسرائیل کے پاس جو ٹیکنالوجی بتائے جاتی ہے وہ بالکل بھی ناکارہ ہے ائرن ڈوم کی چرچہ پوری دنیا میں کی گئی بیچنے کے لیے ملکوں کو بلایا گیا کہ ہمارا ائرن ڈوم کسی کو بھی نہیں چھوڑے گا جب حملہ ہوا ماسک کے جنگ جگوں نے ملک کے اندر گھس کر اسرائیل کی بینڈ بجائی اوپر سے میزائل اتنے برسائے گئے کہ ائرن ڈوم جھوٹ تو بولتے ہیں سب لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر ائرن ڈوم نے 100 میزائل میں سے 70 میزائل کو بھی روکا ہے تو 30 میزائلوں نے تو اپنا ٹارگٹ پورا کیا ہے اب 30 میزائل کی بات کرتے چلیں اگرچار ہزار میزائل ایک ساتھ داغا جاتا ہے اسرائیل کے اوپر اسلامی ممالک کی طرف سے تو ائرن ڈوم کتنا کو روک پائے گا اس کے برعکس چھوٹے میزائل اور راکٹ لنچروں سے جو حملہ کیا جائے گا ائرن ڈوم اس کو روکے گا یا اوپر سے انے والے سپر سونک میزائلوں کو روکے گا تو جواب یہ ہوگا کہ اسرائیل کو یہ چند بہت مہنگی پڑ جائے گی ویسے بھی بہت زیادہ تباہ ہو چکا ہے اس کے براق سے یہ نقصان کرتے ہیں تو عام شہریوں کا قتل عام کرتے ہیں یہ بہت زیادہ نقصان کرتے ہیں اپنا اور لوگوں کا جو بالکل اچھی بات نہیں ہے اس پر اسرائیل کو اپنی پالیسیاں بدلنی چاہیے بے گناہوں کا قتل روکنا چاہیے شاید اس کا راستہ یہ ہو کہ یہ جنگ بند ہو جائے جو بظاہر بالکل بھی بند ہوتی ہوئی نظر نہیں ارہی

اگر بات کریں دنیا کے کردار کی تو یہ اس کو بالکل ہی سیریس نہیں لے رہی اس کا نقصان دنیا کو ایک دن بھگتنا پڑے گا کیونکہ یہ جنگ بہت زیادہ پھیل جائے گی اقوام متحدہ نے اس کو روکنے کے لیے کافی زور دیا ہے لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوا کیونکہ دنیا نے اس پر زور دیا ہی نہیں یوں لگتا ہے کہ جیسے پوری دنیا کے ممالک یہ جنگ کروانا چاہتے ہیں اور اپنے اپنے بازو کی طاقت دیکھنا چاہتے ہیں کہ ہم کس لحاظ سے طاقتور ہیں لڑ سکتے ہیں یا نہیں لڑ سکتے زیادہ ممالک تو بالکل ایسا ہی چاہتے ہیں کیونکہ اقوام متحدہ سے مل کر یو این کی فورس میں شامل ہو کر وہ اس جنگ کو روک سکتے ہیں لیکن بالکل بھی ایسا نہیں لگ رہا کہ یہ جنگ کو روکیں گے اس کے ساتھ اگر دیکھا جائے تو اقوام متحدہ اور عالمی عدالت اسرائیل کے وزیراعظم کو گرفتار کرنے کا حکم بھی دے چکی ہے جس میں پوری دنیا ناکام ہے پوری دنیا کی وہ نہ سن رہا ہے نہ مان رہا ہے اور بعد میں پریشر دیا جائے گا ایران پر کہ ہم ایران نے اس جنگ کی بنیاد رکھی ہے لیکن بالکل غلط ہے ایسا دنیا کو اس کے بارے میں بالکل سنجیدگی سے سوچنا چاہیے کہ ہم اس جنگ کو رکوا سکتے ہیں یا نہیں عرب ممالک میں جائیں رابطے کریں اس کے ساتھ ایران کے وزیراعظم کے ساتھ یورپ کو رابطے تیز کرنے چاہیے اس کے ساتھ ترکیہ کو بھی اعتماد میں لینا چاہیے کہ اس جنگ کو روکنے میں مدد کی جائے اصولی طور پہ دیکھا جائے تو خزا مسلمانوں کا ہے اور اسرائیل کو یہ چھوڑ دینا چاہیے یہ ایک ناجائز ریاست کے طور پر بیٹھا ہوا ہے اور دھونس جما رہا ہے یہ سب کے لیے خطرناک ہے عالمی قوانین کی پابندی کرنی چاہیے اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق اس کو حل کرنا چاہیے بدلے ہی کافی زیادہ پچھتاوے کا باعث بن سکتا ہے

2 thoughts on “کیا ایران اور اسرائیل کی جنگ پوری دنیا کے لیے خطرہ بن سکتی ہے”

Leave a Comment