جسٹس یحیٰ آفریدی نے حکومت کو گگکی

جسٹس یحیٰ آفریدی نے حکومت کو گگلی کروا دی

جسٹس یا افریدی اس حکومت کے لیے ہی نہیں بلکہ بہت سارے اور سارے حلقوں کے لیے اؤٹ اف سلیبس اگئے جو سہولت کاری جو انشورنس پالیسی قاضی فائض عیسی کے ہوتے ہوئے حاصل تھی لگتا یہ ہے کہ یہ سارے معاملات الٹے پڑ گئے ہیں میں اپ کو صرف ایک خبر دینا چاہتا ہوں لاہور سے اور ایک اس میں خبر کے اندر کئی ایسی خبریں ہیں جو بہت سارے لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے ۔

ہوا یہ کہ جو چیف جسٹس کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس ہوا ہے اور اس اجلاس کی صدارت جو ہے وہ چیف جسٹس نے کی ہے اور اس کے علاوہ یہ لاہور میں اجلاس ہوا ہے اس کا مطلب ہے کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحیی افریدی لاہور ائے ہوئے ہیں اور اس اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ان کے بائیں جانب جو ہیں وہ موجود تھی جسٹس عالیہ نیلم ان کے لیفٹ سائیڈ کے اوپر میں اپ کو ذرا تصویر بھی دکھا دیتا ہوں جس سے اپ کو ذرا اندازہ ہو پائے گا کہ یہ اپ کو ی جیسے ی افریدی

جسٹس یحیٰ آفریدی نے حکومت کو گگلی کروا دی

نظر ارہے ہیں اور یہ جسٹس عالیہ نیلم جو ہیں

 یہ دو شخصیات اپ کو اجلاس شیئر کرتے ہوئے دکھائی دے رہی ہے لاہور کا احوال اب میں باقی معاملہ بتاتا ہوں ا جیسے ساریہ نیلم کے ایک سائیڈ کے اوپر جو ہے وہ ہمیں دکھائی دے رہے ہیں ہوم سیکرٹری پنجاب ا مینگل صاحب اور ان کے ساتھ ہمیں دکھائی دے رہے ہیں ائی جی پنجاب اور ان کے ساتھ جیل خانہ جات کے جو سربراہ ہیں وہ نظر ا رہے ہیں اچھا چلیں اس کو چھوڑ دیتے ہیں ہمیں جو امپورٹنٹ چیز نظر ائی ہے وہ اس حوالے سے دو تین اور لوگ تھے اور یہ جو بتایا گیا ہے یہ جو میٹنگ ہے یہ بنیادی طور پہ جیل اصلاحات سے متعلق ہے لاہور میں ہے اور یہ حضرات اس میں موجود ہیں۔

 چیف جسٹس سمیت لیکن اس میں ایک اور شخصیت موجود ہے جن کا شور پڑا ہوا ہے وہ میں اپ کو ضرور دکھانا چاہتا ہوں اب میں نے اپ کو یہ دکھایا کہ اس تصویر کے اندر یہ چیف جسٹس ہے اور چیف جسٹس کے یہ چیف جسٹس ہیں ساتھ یہ ا چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ہے لیکن اس تصویر میں ایک اور شخصیت ہے یہ میں اپ کو دکھانا چاہ رہا ہوں یہ خاتون کون ہے اس خاتون کو اپ نے پہچاننا ہے یہ خاتون جو ہے وہی ہیں جن کو گرفتار کیا گیا جن کو گھر والوں سے ملنے نہیں دیا جا رہا تھا یہ خدیجہ شاہ ہے جو نو مئی کے اندر جنا ہاؤس والے معاملے کے اندر نامزد کی گئی اور نامزد کرنے کا معاملہ یہ ہے۔

 کہ اس کے بعد اج کی اس میٹنگ میں سرکاری میٹنگ میں جس میں چیف جسٹس موجود ہوں جس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ موجود ہوں اور اس میں ان کو گرفتار کرنے والے ائی جی صاحب موجود ہوں گرفتار سے مراد ان کی پولیس اور جن جیلوں میں وہ رہیں ان جیلوں کے سربراہ موجود ہوں ہوم سیکرٹری موجود ہوں تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس کا مطلب کیا ہے اب میں اپ کو بتا دیتا ہوں کہ اس حوالے سے صرف خدیجہ شاہ نہیں ہے یہ تو بہت تکلیف پیدا کر رہی ہے بہت سارے لوگوں کے لیے اس تصویر میں ایک اور شخص بھی موجود ہے ان کا نام احد چیمہ ہے۔

 اور احد چیمہ جو ہے وہ مسلم لیگ نون کی وفاقی حکومت میں اس وقت بھی ایک اثر و رسوخ والے ادمی ہیں وہاں پہ ان کے پاس کیا ہوتا ہے کیا کچھ ہے وہ اپ میرے سے بہتر جانتے ہیں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان لوگوں کو کیوں کیا گیا ہے یہ جیل اصلاحات سے تھا تو اطلاعات یہ ہے کہ حکومتوں میں حزب اختلاف میں جیلیں کاٹنے والے کچھ افراد کو سفارشات کے لیے بلایا گیا لیکن چیف جسٹس کی زیر صدارت جو خدیجہ شاہ کو دیکھ کے بہت سارے لوگوں کو اگ لگی ہوئی ہے میں ان کو ذرا ایک اور خبر دے دیتا ہوں کہ صبح پنجاب سے اغاز کرنا بھی ایک پیغام ہے۔

 اور چیف جسٹس یا افریدی نے صوبے بھر کی جیلوں کا معائنہ کرنے اور سفارشات دینے کے لیے ایک کمیٹی قائم کر دی ہے اس میں کون کون ہیں اس میں جسٹس ریٹائرڈ شبر رضا رضوی ہے اس میں خدیجہ شاہ ہے اس میں سائمہ امین خواجہ ہیں اور احد چیمہ شامل ہیں میرے خیال سے اپ احد چیمہ کو شامل کریں کسی اور کو شامل کریں یہ بنیادی طور پہ خدیجہ شاہ کی ایک تصویر پورے کے اوپر بھاری پڑ گئی ہے یہ وہی خدیجہ شاہ ہے جن کی ضمانتوں کو لے کے قاضی صاحب کے دور میں کیسز بھی نہیں لگتے تھے لوگوں کی ضمانتیں بھی نہیں ہوتی تھی چادر چار دیواری کا تقدس پامال ہوا لوگوں نے لمبی لمبی دیہاڑیاں لگائی۔

 نو مئی کے نام کے اوپر اج وہ اس میٹنگ میں ہیں میرے خیال ہے یہ ایک ایسی گکلی ہے جس پر تقریبا سارے ہی لوگ کلین بولڈ بھی ہو گئے ہیں اور انے والے دنوں کی صورتحال بھی پتہ چل گئی ہے اب دو خبریں اور دے دوں جس کے بعد اپ کو پتہ چل جائے گا معاملہ ہے کیا سپریم کورٹ کے اندر ایک اہم جج کو نام ابھی نہیں بتا رہا ایک اہم جج کو دی جا رہی ہے اور وہ جو شخصیت ہوگی وہ بھی بہت سارے لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بنے گی کہ یہ جسٹ یئیہ افریدی صاحب نے کس کو ذمہ داری دے دی ہے اس نام اس لیے نہیں بتا رہا کہ سات نومبر کو انہوں نے ملک بھر کے جو انسداد دہشت گردی عدالت کے ججز ہیں ان کو سپریم کورٹ بلا رکھا ہے۔

 اور ان سے کہا ہے کہ خود بھی ائیں اور اپنے تو میرا خیال ہے جب اعلان ہوگا تو بہت سارے لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بنے گی اب چونکہ جیسے یحیی افریدی کا تذکرہ ہو رہا ہے تو میں نے اپ کو کہا تھا لوگ کہتے ہیں کہ اپ ان سے زیادہ امیدیں نہ رکھیں خوش گمانی بالکل بھی نہیں ہے جہاں اچھی چیزیں ہو رہی ہیں وہ اپ تک رپورٹ کر رہے ہیں جہاں نہیں ہوں گی سب سے پہلے تنقید کریں گے اب اگلی خبر سنیے چیف جسٹس یحیی افریدی نے جوڈیشل کمیشن اف پاکستان کا اجلاس منگل پانچ نومبر کو طلب کر لیا ہے اور چونکہ اب 26ویں ائینی ترمیم کا معاملہ ہے جس کے اوپر وکلا نے تحریک کا اعلان کیا ہے ۔

منیر ملک صاحب کی سربراہی میں چھڈا یہ نہیں اس نعرے کے ساتھ اور انہوں نے جوڈیشری کو کہا ہے کہ اپ فرنٹ فٹ کے اوپر ائیں تو یہ 26ویں ائینی ترمیم والا معاملہ ہے یہ پاسٹ نومبر کو ہوگا اس کا جو ایجنڈا جاری کیا گیا ہے تین اس میں چیزیں بتائی گئی ہیں اسٹیبلشمنٹ اف سیکریٹ اف کمیشن یعنی جو ائینی بینچ ہے اس کے سیکرٹریٹ کا قیام اور نومینیشن اف ججز فار کانسٹیٹیوشنل بینچز ان سپریم کورٹ یعنی سپریم کورٹ کے اندر جو کانسٹیٹیوشنل بینچ ہے اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ججز کے نامزدی کی جائے گی ۔

اور اینی ادر ایجنڈا و پرمیشن اف دی چیئر اور چیئر کون ہے جسٹس شاہی افریدی اس میں اور کون کون شریک ہو رہا ہے یہ بنیادی طور پہ 13 رکنی جوڈیشل کمیشن ہے نمبر ون یا یہ افریدی صاحب ہیں نمبر ٹو جسٹس منصور علی شاہ صاحب ہیں نمبر تھری جیسے منیب اختر صاحب ہیں اور نمبر فور جسٹس امین الدین خان ہیں نمبر پانچ جو سینٹ سے پیپلز پارٹی کے نامزد کردہ شخص ہیں فاروق ایچ نائک ہے اور پھر نیشنل اسمبلی سے نون لیگ کے نامزد کردہ شیخ افتاب ہیں۔

 اور پھر خاتون جن کو نامزد کیا گیا اور وہ غیروشن خورشید بروچہ اور ان کے علاوہ اعظم نظیر تارڑ منصور عثمان اوان اٹرنی جنرل اور پاکستان بار کونسل کے جو ممبر ہیں اختر حسین اور تحریک انصاف کے سینٹ سے نامزد کردہ شبلی فراز اور عمر ایوب خان اب ان افراد کو اب گنے ایک دو تین چار پانچ ایک دو تین چار پانچ چھ سات اٹھ نو 10 11 12 یہ 12 لوگ ہیں اب 12 لوگ اس پہ شریک ہو رہے ہیں تو تیرویں شخص کا انتخاب ہونا ہے اور تیرویں کے حوالے سے یہ طے پانا ہے کہ کون ائینی بینچ کا سربراہ ہوگا اور ائندہ سے وہ جوڈیشل کمیشن کا سربراہ ہوگا معاملہ صرف یہ ہے کہ یہ 12 رکنی جوڈیشل کمیشن بن رہا ہے۔

 اور حکومت کے بھی چھ ووٹ ہیں حکومت کے چھ کن ووٹ کون سے ہیں اعظم نظیر طارق نمبر ون شیخ افتاب نمبر ٹو منصور عثمان عوام نمبر تھری فاروق شرائط نمبر چار اور نمائندہ بار کونسل اختر حسین نمبر پانچ اور سپیکر کے نام سے کردار روشن خورشید بروچہ یہ چھ لوگ اگر ایک سائیڈ پہ ہو جائیں تو بھی یہ اس حوالے سے نامزدگی نہیں کر سکتے اپ کو سات لوگ چاہیے ہوں گے اور دوسری طرف کون کون ہے اپ اگر حکومت کے اپوزٹ دیکھیں ہم دیکھ لیتے ہیں۔

 جیسے ی افریدی کے ووٹ کا ارننگ کہیں گے حکومت کو دیتے ہیں کس کو دیتے ہیں منصور علی شاہ صاحب کا نہیں پتہ اور اس کے بعد اپ نہیں کہہ سکتے کہ کس کا ووٹ ہوگا اس سے ہٹ کے جسٹس منیب کے حوالے سے تو تین ووٹ تو ہو گئے یہ اور دو ووٹ ہو گئے کیا کہتے ہیں کہ شبلی فراز کا اور عمر ایوب کا تو یہ پانچ ہو گئے چھٹے امین الدین خان ہیں جن کو حکومت لگانا چاہتی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ جب ان کا نام ائے گا تو کیا وہ ووٹنگ میں حصہ لے سکتے ہیں۔

 نعیم ووٹنگ میں حصہ نہیں لے سکتے تو تب کیا صورتحال ہوگی یہ بھی ایک دلچسپ ہوگا تو یہ اب کون ہوتا ہے یہ اب ہمیں پانچ تاریخ کو معاملہ کلیئر ہو جائے گا تو یقیدی صاحب نے بہت ساری پریشانیوں کے لیے سامان کر دیا ہے اپنا بہت سارا خیال رکھیے گا خدا حافظ۔

Leave a Comment